واشنگٹن (اردولائٹ) امریکی محکمہ انصاف کے حکام نے بتایا ہے کہ ٹوئٹر کے ایک سابق کارکن کو سعودی حکام کے لیے جاسوسی کے الزام میں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ احمد ابوامو کو اگست میں منی لانڈرنگ، دھوکہ دہی اور غیر ملکی حکومت کا غیر قانونی ایجنٹ ہونے سمیت مجرمانہ معاملات میں مجرم پایا گیا تھا۔ سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں استغاثہ نے ججوں کو بتایا کہ ابوامو نے سات سال پہلے ٹوئٹر صارف کی معلومات نقد رقم اور ایک مہنگی گھڑی کے عوض فروخت کی تھیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق 45 سالہ ابوامو کی دفاعی ٹیم نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے کلائنٹ کے انتظامی کام کے لیے سعودیوں سے تحائف قبول کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ امریکی پراسیکیوٹر کولن سیمپسن نے جیوری کے سامنے آخری ریمارکس میں کہا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم نے یہ سوچ کر کہ اسے کوئی نہیں دیکھ رہا، اپنا عہدہ سعودی عرب کے ولی عہد کے ایک قریبی شخص کو بیچ دیا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ابوامو نے 2015 میں ٹوئٹر چھوڑ دیا اور سیاٹل میں ای کامرس کمپنی ایمازون میں ملازمت اختیار کر لی تھی ۔ جیوری نے ابوامو کو اس کے خلاف 11 میں سے چھ الزامات میں قصوروار پایا۔
ملزم کی وکیل نے جیوری کے سامنے اعتراف کیا کہ ابوامو نے سان فرانسسکو میں قائم کمپنی کو یہ نہ بتا کر ٹوئٹر کے ملازمین کے قوانین کی خلاف ورزی کی کہ اس نے سعودی ولی عہد کے قریبی شخص سے ایک لاکھ ڈالر نقدی اور 40 ہزار ڈالر سے زیادہ کی ایک گھڑی وصول کی تھی۔